حسن فطرت کی اک بے ساختہ و شوخ ادا
حسن معصومیت کا درس حسن نام حیا
حسن بے نام و نشاں ہو اگر وفا نہ رہے
حسن ہے حسن کی تذلیل گر حیا نہ رہے
حسن خیال کی ہر تازگی کو کہتے ہیں
حسن انداز کی بے ساختگی کو کہتے ہیں
حسن چہرے کی نمائش کو تو نہیں کہتے
حسن کردار کی پاکیزگی کو کہتے ہیں
عارضی روپ اک زیاں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن ابدان اگ گماں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن نے توڑا دم ہست کا بے رنگ جمود
حسن مخلوق کی عظمت حسن دامان معبود
حسن کی بارگاہ میں کائنات سر بسجود
اور ہم ڈھونڈتے ہیں حسن کی جسموں میں نمود