حسین خواب نگاہوں کو ڈھونڈتے آئے
کئی سراب نگاہوں کو ڈھونڈتے آئے
تو جس گلی سے گزرا تیرے پیچھے
یہ سب گلاب راہوں کو ڈھونڈتے آئے
کئی عشاق بےمراد تیرے در پہ جانے کیا
بصد آداب اداؤں میں ڈھونڈتے آئے
کہیں اماں نہ ملی جب دل بےچین کو تو
یہاں جناب پناہوں کو ڈھونڈتے آئے
جس میں زندگی کے راز درج ہوں عظمٰی
وہ ہم کتاب گداؤں میں ڈھونڈتے آئے