حسین چہرے چھپا کے رکھو

Poet: Ahsan Mirza By: Ahsan Mirza, Karachi

حسین چہرے چھپا کے رکھو
نظر سے سب کی بچا کے رکھو

حوس زدہ ہیں آنکھیں سب کی
سب اپنی عزت بچا کے رکھو

ہے کون کس کا؟ کسے پتا ہے
ہیں راز جتنے دبا کے رکھو

عدم بھی اب تو ہے زندگی سی
تو کیوں نہ اس کو بلا کے رکھو

زہر کا پیالہ ہے میں نے پینا
اے ساقی اب تو سجا کے رکھو

ہے باغیانہ ہماری فطرت
تم اپنا دامن بچا کے رکھو

ہے تیرگی سی نگر نگر میں
چراغِ دل سب جلا کے رکھو

سیاہ شب بھی گزر چلے گی
دلوں میں جذبے جگا کے رکھو

ہے جو تمھارا اس ہی کی خاطر
متاعِ الفت لٹا کے رکھو

زمانہ الفت شناس ہو تو
فصیلِ چاہت بڑھا کے رکھو

ہے اک احسن دیوانہ! پاگل
تم اس سے دامن چھڑا کے رکھو

Rate it:
Views: 515
07 Aug, 2011