چہرہ آتا نظر بار بار آپ کا
انتظار آپ کا بے شمار آپ کا
کچھ بھی بتانے کی اب ضرورت نہیں
قابلِ دید ہے یہ خمار آپ کا
اب تو مشکل ہے یہ ٹوٹ جائے کبھی
دل نے کرلیا ہے اب حصار آپ کا
چھوڑ کر مجھ کو جی لو گے کیا چین سے
دل رہے گا یہ اب بے قرار آپ کا
کچھ تو آئی ہے تبدیلی ہم میں بھی اب
ہم اتاریں گے سارا ادھار آپ کا
آپ کے بارے میں ہی تو پوچھا تھا بس
کتنا تھا چہرہ پھر شرمسار آپ کا
اب نہ مل پائے گا کوئی ہم سا یہاں
اب کرے گا یوں کون اعتبار آپ کا