حقیقت
Poet: samina fayyaz By: samina fayyaz, karachiلوگ بھی موسموں کی طرح بدلتے ہیں
خزآ ن آتی ہے تو موسم سرد ہو ہی جاتا ہے
ضروری تو نہیں لبوں سے بد دعا نکلے
دل ٹوٹتا ہے تو اشک نکل ہی جاتا ہے
صحیح غلط کا علم صرف کاتب تقدیر کو ہے
وقت گزرتا ہے تو دوسرا رخ نظر آ ہی جاتا ہے
اپنی ضرورتوں کا غلام کون نہیں ہے یہاں
نقاب ہٹتا ہے تو اصل چہرا نظر آہی جاتا ہے
نفرت ہو یا محبت ہو مستقل مزاجی ضروری ہے
قطرہ قطرہ گرے تو پتھر میں بھی سوراخ ہو ہی جاتا ہے
مثالیں دیتی ہے دنیا چیونٹی کے اتحاد کی
ٹکڑوں میں بٹ کر سمندر بھی خشک ہو ہی جاتا ہے
More General Poetry






