حوصلے جب دن نے ہارے رات کی دہلیز پر
رکھ دیئے سورج نے تارے رات کی دہلیز پر
چاند جب کرنیں اٹھائے دستکیں دینے لگا
جاگ اٹھے کیا کیا نظارے رات کی دہلیز پر
اک چڑیا یوں پکاری گھر کا راستہ بھول کر
آ گئے پھر جگنو سارے رات کی دہلیز پر
لگ راھے تھے روشنی میں جو سب کو بد نما
چھپ گئے وہ سارے جرم رات کی دیلیز پر
شام تک عصاب عاطر ہو گئے سب چور چور
سو گئے ہم غم کے مارے رات کی دہلیز پر