آنکھوں میں سجی اپنی تصویر دیکھ لو
خاموش لبوں پہ لکھی تحریر دیکھ لو
دو لفظوں پہ محیط سہی اپنی زندگی
اس اختصار میں چھپی تفسیر دیکھ لو
میں خطاوار سہی مجھ سے مگر پوچھو تو
کیوں مجھ سے ہوئی آخر تقصیر دیکھ لو
میں ایک ہی مقام پہ کیوں بیٹھی ہوں آخر
لپٹی ہے جو وجود سے زنجیر دیکھ لو
عظمٰی میں انہیں کہتی رہی آؤ کسی دن
اور حال دل زار نخچیر دیکھ لو