خاک پر خلدِ بریں کی باتیں
چاند پر جیسے زمیں کی باتیں
دل سے اِک شمع جبیں کی باتیں
اُسی محفل میں وہیں کی باتیں
لبِ دشمن کو بھی شیریں کردیں
اس کے حُسنِ نمکیں کی باتیں
وہم سے بو قلموں کون و مکاں
ورنہ یک رنگ، یقیں کی باتیں
دل کا پتھّر نہ کسی سے پگھلا
وگ کرتے رہے دیں کی باتیں
میرے ناقد! میرا موضوعِ سخن
یہی دنیا ہے، یہیں کی باتیں