خبر نہ تھی کہ ہے کیا چار سو کے جادو میں
Poet: Shafiq Murad By: Shafiq Murad, Frankfurtخبر نہ تھی کہ ہے کیا چار سو کے جادو میں
سبھی تھے محو کسی خوش گلو کے جادو میں
ملا، تو ڈھونڈ نہ پایا سراغ وہ میرا
وہ خوش بہت تھا میری آرزو کے جادو میں
ہر ایک شخص کو کس کی تلاش رہتی ہے
ہر ایک شخص ہے کس جستجو کے جادو میں
تمام عمر میرے ساتھ رائیگاں کر دی
رہا وہ شخص میری گفتگو کے جادو میں
برس رہا تھا میں خوشبو کے بادلوں کی طرح
خمارِ حسن رہا رنگ و بو کے جادو میں
وہ زخم بھرتا رہا ، اور پھر لگاتا رہا
ہنر کمال تھا دستِ عدو کے جادو میں
وہ میری ذات میں خود کو تلاش کرتا ہے
بھٹک رہا ہے کسی ہو بہو کے جاد ومیں
میں کاغذوں پہ کوئی نقش کاڑھتا ہی رہا
مآلِ فکر رہا خوبرو کے جادو میں
وہ سی سکا نہ مرے دل کا کوئی چاک مرادؔ
تھا پرغرور کمالِ رفو کے جادو میں
More General Poetry






