ختم ہونے کو ہے سفر شاید پھر ملیں گے، کبھی شاید پھر ملا اذن آبلہ پائی پھر بھٹکنا ہے در بدر شاید اب کے شب آنکھ میں اتر آئی اب نہ دیکھیں گے ہم سحر شاید شھر میں روشنی کا میلہ ہے جل گیا پھر کسی کا گھر شاید