کھا رہی ہے مخلوق رزقِ خدا مسلسل
کم ملا کسی کو زیادہ یہ اور بات ہے
لکھے جارہیں نوشتے اعمال کے آسماں پہ
اب جنت ملے یا کہ دنیا یہ اور بات ہے
رکھا ہے عدل کا ترازو برابر اس نے
آقا وغلام بھی ہیں یہاں یہ اور بات ہے
پھریں فسادی وفتنہ گربھی زمیں پہ
دھکائی تونے دوزخ وہاں یہ اور بات ہے