جس کو میں صرف اتنا کہہ پاؤں گی
میری زندگی پر فقط حق تمارا ہے سوا میرے دل کے
"خدایا میں اس کی دلہن بنوں گی
جسے میں اتنا دکھا پاؤں گی
میرے ہاتھ کی مہندی تو تیرے نام کی ہے
خوشبو تیرے پیار کی نہیں"
"خدایا میں اس کی دلہن بنوں گی
جسے میں اتنا دکھا پاؤں گی
میرے سنگھار کی وجہ ضرور تم ہو
پر اس سنگھار سے پوچھو کیا یہ تیرے نام کا ہے"
"خدایا میں اسکی دلہن بنوں گی
جو میری نگاہوں میں سمائے گا
میرے دل میں نہ اتر پائے گا"
"خدایا میں اس کشتی میں زندگی کا سفر طے کروں گی
جو سمندر میں چلے گی پر لہریں میری نہ ہوں گی"
"خدایا میں وہ خبصورت نظارے دیکھوں گی
پر آنکھیں میری بے نور ہوں گی"
"خدایا میں وہ ھنسی ھنسوں گی
جس کی آواز بہت بلند ہو گی
پر میرے چہرے پر رونق نہ ہو گی"
"خدایا میں اس کی دلہن بنوں گی
جس کے ساتھ میرے قدم تو ھوں گیں
پر راستوں سے میں انجان رھوں گی"
"خدایا میں اس کی دلہن بنوں گی
جس کے ساتھ میرا نام تو ھو گا
پر میرا نام پھر بھی ادھورا رھے گا"
"خدایا میں وہ گیت گنگناؤں گی
جس کی دھن تو ہو گی
پر سر نہ لگے گے"