کھل اٹھی ہیں کلیاں میرے آنگن میں
خزاں میں پیام بہار کا آیا ھے
ہوائیں کرتی ہیں سجدے اس کی آمد پر
فضا خاموش ہے چاند مسکرایا ہے
کیوں بڑھ گئی تشنگی اس کی آمد پر
ستمگر تری دواِ دل ساتھ لایا ھے
تڑپ رہی تو جس کے لیے وشمہ
وہی صاحب میرے گھر آیا ھے