خزاں میں ہو گئی برسات یہ محسوس ہوتا ہے
سہانے ہو گئے دن رات یہ محسوس ہوتا ہے
تمہارے اور میرے رابطے کا چرچہ ہوتا ہے
وہ گزرا کل ہمارا آج کیوں محسوس ہوتا ہے
یادوں کا وہ لمحہ آنکھوں میں ٹھہر گیا ہے
ایک سپنا حقیقت کی طرح محسوس ہوتا ہے
ہمیں لگتا ہے جیسے وہ ہمارے پاس بیٹھے ہیں
تصور ہے مگر تصویر سا محسوس ہوتا ہے
بیتے ہوئے لمحوں کا منظر ایسے لگتا ہے
پلٹ آیا ہو گزرا وقت یہ محسوس ہوتا ہے
مجھے عظمٰی دہکتی آگ نے جھلسا دیا ایسے
مجھے اپنا سراپا بھی دھواں محسوس ہوتا ہے