خطاء کی جو بےوفا پہ غضب کا اعتبار کیا
لمحہ لمحہ شب حجر میں اس کا انتظار کیا
پیار چھپنے والی حقیقت نہیں ہے کسی کا
جسے رگ جان سے قریب ہم نے شمار کیا
محفل یار میں جوبولنے کی سقت نہ رکھتا
انجمن اغیار میں اس نے کیسا روپ اختیار کیا
تیرا غصہ تیرے پیار سے زیادہ یاد رہا ہمیں
تیرے سنگ بیتا اک اک پل جب ہم نے شمار کیا
تیری خفگی سے نا حق نالاں نہیں ہیں ہم
غیروں نے بھی جابجا اس کااس کا اظہار کیا
خطاء وار تم ہی ٹہرو گے ہمیشہ
اس سے بڑ کر جو اس کو پیار کیا
طرز زندگی تجھے سیکھنے ہوں گے نصرت
خطاء کی تو نے کیو بے وفا سے پیار کیا