قسمت ہی ہو خراب تو کیوں کسے برا کہیں
یار ہے خلاف میرے نہ اغیار ہے خلاف
کچا کپڑا تھا جو دامن پھٹ گیا میرا
نہ گلستان ہے خلاف میرے نہ خار ہے خلاف
چمن سے گزرے اندر خود ہی نہیں گئے ہم
باغباں ہے خلاف نہ گلزار ہے خلاف
ہم نے خود اپنے آپ کو تنگ نظر کردیا
نہ اک بار ہے خلاف وہ نہ سو بار ہے خلاف
ارے قلزم سن کیوں نہیں آتا مہ کدے میں اب
نہ کافر ہے خلاف تیرے نہ دین دار ہے خلاف