گر نہیں ہے خلوص طاعت میں
فائدہ کیا ہے پھر عبادت میں
خدمتِ خلق کا نہیں جذبہ
کیا ملے گا تمہیں ریاضت میں
زندگی کا یہی تو حاصل ہے
زیست گزرے گی صرف چاہت میں
بعد مرنے کے حال کیا ہوگا
سوچ لو یہ بھی تم فراغت میں
خود کو بدلو ، جہاں کو مت دیکھو
گزرے کیوں زندگی شکایت میں
دل دکھایا کسی کا گر تم نے
عمر بیتے گی پھر ندامت میں
ظلم سہہ لو جہاں کے پر یاسرؔ
دوریاں ہوں نہ کچھ قرابت میں