Add Poetry

خمار ذات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

Poet: Shafiq Murad-Germany By: M z kanwal, Lahore

خمار ذات سے باہر نکل کے دیکھوں گا
میں کائنات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

تمہاری بات کے چکر میں پھنس گیا ہوں میں
تمہاری بات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

حقیقتوں کے کسی دیس میں میں جاؤں گا
جمالیات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

میں اس کی ذات کی گہرائیوں میں اتروں گا
پھر اس کی ذات5 سے باہر نکل کے دیکھوں گا

میں اس کے ہاتھ کی الجھی لکیر میں بند ہوں
میں اس کے ہاتھ سے باہر نکل کے دیکھوں گا

سنا ہے ہجر کی لذت عجیب لذت ہے
ملن کی رات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

چھپا ہوا ہوں ابھی تک اسی کے لہجے میں
کبھی تو بات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

قدم قدم پہ فتوحات رقص میں ہونگی
جب اپنی مات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

بغیر فکر کے اب زندگی گزاروں گا
لوازمات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

میں دل کی بات اسے برملا کہوں گا مرادؔ
تکلفات سے باہر نکل کے دیکھوں گا

Rate it:
Views: 374
04 Aug, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets