میں گئی خواب نگر میں ایک مقامِ پَر اثر میں
جاگنے کے بعد بھی کھوئی رہی خواب کے سحر میں
نیلگوں آسماں پہ تاروں کا ہجوم
خلا کا سفر چاند کی سرزمیں
روشن رات جگمگاتا اندھیرا جیسے سویرا
ہلکا پھلکا میرا وجود اَڑتا رہا پھرتا رہا
فلک کی بَلندیوں پہ سَہانا سفر کرتا رہا
بہت دلفریب، بہت دِلنشین بہت دِلکش
بہت ہی حسین خواب کی زمین
میری روح مہکنے لگی میرا دجود نکھرنے لگا
سَرور کوئی بھر گیا میرے انگ انگ میں
خمار سا اَتر گیا میرے دل میری نظر میں
جاگنے کے بعد بھی کھوئی رہی خواب کے سحر میں
میں گئی خواب نگر میں ایک مقام ِ پَر اثر میں