خواہش کی سرحد پر

Poet: ڈاکٹر شاکرہ نندنی By: ڈاکٹر شاکرہ نندنی, Porto

ہم سفر بھی نہ تھے، ہم نوا بھی نہ تھے
پاس رہ کر بھی ہم آشنا بھی نہ تھے

دل نے ہر گام پر درد کو چُنا
خواب تھے پر کہیں خواب سا بھی نہ تھے

آرزو ہاتھ میں خاک ہوتی رہی
کبھی قسمت کے ہم نقش پا بھی نہ تھے

اشک ہی اشک تھے، دل میں طوفاں سا تھا
ہم سکوں کے کبھی ناخدا بھی نہ تھے

زندگی نے ہمیں یوں رُلایا بہت شاکرہ
ہم تمنا کے بھی رہ نما بھی نہ تھے

Rate it:
Views: 130
01 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL