کون اس سے مل کے پھر ملنے کی آرزو کرے
کون اس کو کھو کے اس کی یاد میں رویا کرے
کون اس کے حسن ادا پہ کئی غزلیں کہے
کون اس کی جستجو میں دو بدو پھرتا رہے
کون اس کی چاہتوں میں رات دن جاگا کئے
کون اس کے خواب کی امید پہ سویا کئے
کون اس کی یاد میں پہروں کہیں کھویا رہے
کون اس کا منتظر بیٹھا رہے اس سے گفتگو کرے
کون پاگل ہے جو اپنے وقت کو ضائع کرے
عظمٰی اتنی خوبصورت تو نہیں عظمٰی اتنی خوبصورت تو نہیں
کوئی پھر کیوں ایسی آرزو کرے کوئی پھر کیوں اس آرزو کرے
کون اس سے مل کے پھر ملنے کی آرزو کرے
کون اس کو کھو کے اس کی یاد میں رویا کرے