خود کو مجھ میں کرے آباد میری طرح
گل وفا کے وہ کرے شاد میری طرح
نام لے وہ بھی کسی روز میرا
کرے وہ بھی مجھے یاد میری طرح
شاید کہ اسے بھی خلش ہو بچھڑنے کی
ہو وہ بھی میرے بعد میری طرح
مطابقت ہے کتنی اداسی اور مجھ میں
وہ بھی بے لفظ کرے فریاد میری طرح
رکھتا نہیں ہر ایک محبت کا ظرف عنبر
کرتا ہے کون خود کو برباد میری طرح