خود سے تو کچھ ہوتا نہیں صاحب حضور سے بس کوستے رہتے ہیں ہمیں دل کے فتور سے اے کاش ان کو بھی سمجھ آ جائے کچھ عشق کی جو بیٹھے ہیں دل میں حسرت لیے بیجا غرور سے