خود غرضی کی بھینٹ چڑھی اور بے توقیر ہو گئی
اے شاہ دیکھ تیری شہزادی کیسے فقیر ہو گئی
اپما مسلک چھوڑ کے کسی اور دوارے جا بیٹھی
ایسی غلطی کی کہ حیاتی لیر و لیر ہو گئی
تم جو نگر نگر کے باسی بن کے اس کو چھوڑ گئے
انجانی راہوں کی وہ بھی جیسے راہگیر ہو گئی
تیری کھوج لگانے کی خاطر بنجارن بن بیٹھی
بس رانجھے کا سوانگ رچا جوگن وہ ہیر ہو گئی
نہ ہی رانجھا پا سکی نہ اپنا آپ بچا سکی
جیسے نالاں اس سے خود اسکی تقدیر ہو گئی
خود غرضی کی بھینٹ چڑھی اور بے توقیر ہو گئی
اے شاہ دیکھ تیری شہزادی کیسے فقیر ہو گئی