خود کو بھی تو آزمانا چاہئے
آدمی کو مسکرانا چاہئے
گو دلوں میں فاصلے تو آ چکے
چھوڑنے کو اب بہانہ چاہئے
بیتے موسم سارے واپس آ گئے
جانے والوں کو بھی آنا چاہئے
اے میرے ہمزاد مجھ کو ڈھونڈ لے
اب مجھ خود میں بھی آنا چاہئے
جس میں میرے ہونے کا بھی ہو جواز
ان کو کوئی ایسا زمانہ چاہئے