Add Poetry

خود کو چڑھتے ہوئے طوفاں سے بچایا نہ گیا

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore.Pakistan

اس کے چہرے سے ان آنکھوں کو ہٹایا نہ گیا
خود کو چڑھتے ہوئے طوفاں سے بچایا نہ گیا

گو ترے آنسو مرے غم کا مداوا ٹھہرے
زخم یہ بھر تو گیا داغ مٹایا نہ گیا

مدتیں بیت گئیں اس سے ملاقات ہوئے
ایک پل بھی وہ مگر دل سے بھلایا نہ گیا

مان جاتا ، نہ ہمیشہ کی جدائی ہوتی
روٹھنے والے کو کیوں ہم سے منایا نہ گیا

اس میں اب بھی ہے ترے نام کی دھڑکن باقی
دل پہ اک نقش بنایا تھا مٹایا نہ گیا

یوں تو تاریکی میں پھیلی تھیں روپہلی کرنیں
دل گریزاں تھا جو پلکوں کو اٹھایا نہ گیا

سانس چلتی ہے نہ رکتی ہے عجب عالم ہے
بات کچھ اور ہے وہ شوخ تو آیا نہ گیا

دعوت حسن تھی اور لب بھی مرے پیاسے تھے
جانے کیوں چھلکا ہوا جام اٹھایا نہ گیا

اپنے حالات سے مجبور تھے دونوں زاہد
فاصلہ بڑھتا گیا ہم سے مٹایا نہ گیا

Rate it:
Views: 753
04 Feb, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets