بیٹا
مجھے کیا تھی ضرورت پھر آج رونے کی
کاش ضد نہ کی ہوتی میں نے کھلونے کی
میں کچھ نہں مانگتا تم سے میرے ابو
اٹھ جاؤ تمہیں عادت نہیں دیر تک سونے کی
بیوی
میں کرتی ہوں وعدہ تم سے میرے سرتاج
کبھی فرمائش نہ کروں گی تم سے چاندی سونے کی
آجاؤ یہ وقت ہے تمہارے آنے کا
کوئی تو خبر دے ان کو شام ہونے کی
ماں
رو رو کر کہتا ہے دل ماں کا
سکت نہیں ہے مجھ میں کچھ کھونے کی
اس عمر میں کیا ضرورت تھی یارب
میری کشتی کو کنارے پہ ڈبونے کی