خوشی کے راگ بکھیرے جہاں جہاں پہنچے

Poet: Dr.zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore,Pakistan

ہوا کے دوش پہ چلتے ہوئے یہاں پہنچے
خوشی کے راگ بکھیرے جہاں جہاں پہنچے

ہر ایک سمت کھلائے محبتوں کے کنول
جہاں سے گزرے ،جہاں بھی یہ کارواں پہنچے

نہ مڑ کے دیکھا کبھی دور ساحلوں کی طرف
سمندروں میں بھنور کے جو درمیاں پہنچے

بہت کٹھن ہے تری روح میں اتر جانا
وہاں تو صرف ترے دل کے راز داں پہنچے

فلک پہ تاروں کی چاہت میں چل دیے لیکن
کچھ اور دیکھا نظارہ جو ہم وہاں پہنچے

ہمارا ملنا مقدر میں ہی نہیں شاید
گئے تمھاری طرف اور تم یہاں پہنچے

ابھی تو عشق کا باقی ہے امتحاں زاہد
قدم تمھارے ابھی دار تک کہاں پہنچے

Rate it:
Views: 1134
28 Feb, 2013