ہر ساعت انمول تھی جاناں بیتے دن لوٹائے کون
خوشیاں ہم سے روٹھ گئیں ہیں اپنا دل بہلائے کون
ہنسنا کھیلنا باتیں کرنا جیسے کوئی سپنا تھا
وہ بھی چھوڑ چلا ہے آخر جو ہمارا اپنا تھا
جینے کی اک آس تھی باقی یہ انکو بتلائے کون
خوشیاں ہم سے روٹھ گئیں ہیں اپنا دل بہلائے کون
آنیوالے رستوں کو میں یونہی دیکھتا رہتا ہوں
روزانہ جب شام ڈھلے تو اپنے دل سے کہتا ہوں
اس دنیا میں کون ہے تیرا تیرے گھر کو آئے کون
خوشیاں ہم سے روٹھ گئیں ہیں اپنا دل بہلائے کون
تنہائی میں گم سم رہنا دور دراز خیالوں میں
ہر پل یونہی بکھرے رہنا الجھے ہوئے سوالوں میں
وقت بدلتا رہتا ہے پر ضیاء کو یہ سمجھائے کون
خوشیاں ہم سے روٹھ گئیں ہیں اپنا دل بہلائے کون