کیوں آنکھ میں آنسو ہے تری ، دل میں ترے خوف؟
جب موت حقیقت ہے تو پھر کیوں ہے تجھے خوف؟
دشمن تری دہلیز پہ آ بیٹھا ہے کب سے
اک تو ہے کے دھمکاتے ہے ہر لحظہ جسے خوف
یہ آگ ترے گھر میں لگی ہے مرے بھی
اور اسکو بجھانے میں بھی آتا ہے تجھے خوف؟
کیوں بھول گیا نعرہ تکبیر کی طاقت؟
کیوں آج فقط دل میں ہے باطل کا ترے خوف؟
ہے وقت کڑا جاگ ذرا مرد مسلماں
مومن کی نہیں شان کے کافر کا کرے خوف