Add Poetry

خوف

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

گھٹن یہ غضب کی ہے
کچھ کہنا مشکل ہے
بات کرتے کرتے ہم
اکثر رک جاتے ہیں
نہ جانے کوئی کیا سوچے
ہماری ذات میں کیا کھوجے
کہیں کچھ ایسا نہ پا لے
جو ہم چھپانا چاہتے ہیں
کب سے مٹانا چاہتے ہیں
زخم چند رشتوں کے
جو بنا مانگے مل جاتے ہیں
زخم جو ہوں ناسور مگر
ظاہراً سل جاتے ہیں
مرہم سے محروم مگر
دیکھنے میں معدوم مگر
کانچ سے چبھتے ہیں اکثر
روح کو جو بیمار کریں
زندگی کو لاچار کرئی
ہم کچھ کہہ ہی نہیں پاتے
کہ زخموں کو کھرچنے سے
مزید درد ہوتا ہے
درد میں مبتلا ہوتا ہے
جو بھی ہمدرد ہوتا ہے
مگر ہماری خاموشی کو
مگر ہماری خود فراموشی کو
ہمدروں نے غرور سمجھا
ہمیں خود سے دور سمجھا
گٹھن یہ غضب کی ہے
کچھ کہنا مشکل ہے
 

Rate it:
Views: 378
26 Aug, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets