Add Poetry

سرگوشیاں

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

میری ذات کی محرومیاں
چھلک جاتی ہیں ذات سے
پتہ چل جاتا ہے سب اب
مختصر سی بات سے

چھپا چھپا کر رکھا تھا جو
سب کے سامنے عیاں ہوا
ہمیں بھی یاد نہیں تھا جو
کب تھاوہ اور کہاں ہوا

سرگوشیاں میری ذات کو
مکمل جڑوں تک ہیں کاٹتی
میرے وجود کو ہیں توڑتی
حصوں میں ہیں بانٹی

بہت بدنما نشان تھے
میری روح کے لباس پر
بہت زور کی تھی چوٹ
میرے وجود پر میرے احساس پر

ہم ٹوٹ کے بکھر رہے تھے
ذات کے اندر ہی ذات میں
ناقابل بیان داستان تھی
بات چھپی تھی بات میں

مگر پھر بھی جاری ہے سفر
کر رہی ہوں جس کو سر
یہ سرگوشیاں مگر عذاب ہیں
سفر میں مثل گرداب ہیں

 

Rate it:
Views: 541
26 Aug, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets