خون ِ دل سے میں کتابت کر لوں
شعر کہنے کی ریاضت کر لوں
زندگی میں ہے مسلسل مشکل
آپ کہتے ہیں محبت کر لوں
قد تکبر نہ گھٹا دے میرا
اپنا ہی ذکر ِ جہالت کر لوں
ہو گئی جھوٹ کی عادت ایسی
سوچتا ہوں میں سیاست کر لوں
محض عادت ہی سدا رہتی ہے
میں نمازوں کو عبادت کر لوں
اب ملاقات ہو میری مجھ سے
خود پہ اتنی تو عنایت کر لوں
در ِ احمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سوالی بن کر
مفلسی میں بھی امارت کر لوں