ترے خیالوں سے بھی دور جانے والا ہوں
میں اپنے سارے نشاں خود مٹانے والا ہوں
ہزار بار بلانے پہ بھی نہیں آئے
تمہارے سامنے میں خود ہی آنے والا ہوں
جلا کے پھینک دیے ہیں وہ تیرے سارے خط
سوال اپنے میں سارے جلانے والا ہوں
کسی کو غم نہ ملے اور سب رہیں مل کر
میں ایسی اک نئی دنیا بسانے والا ہوں
یہ بوجھ دل کا بہت درد دے رہا ہے مجھے
تمہارے رازوں سے پردہ اٹھانے والا ہوں