خیال خواب ہوئیں محبتیں کیسی
لہو میں ناچ رہی ہیں وحشتیں کیسی
وہ ساتھ تھا تو خدا بھی تھا مہرباں کیا کیا
بچھڑ گیا ہے تو عداوتیں کیسی
ہوا کے دوش پر رکھے ہوئے چراغ ہیں ہم
جو بجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی
جو بے خبر کوئی گزرا تو یہ صدا آتی ہے
میں سنگ راہ ہوں مجھ پر عنایتیں کیسی