میں نے سوچا تھا
کہ میری محبت کی مٹھاس
سمندر کے تلخ پانی کو
شیریں بنا دے گی
تلخ سمندر کے پانی کو
شیریں بنا دے گی
میری حساس طبیعت
بےحس مجسمے کے
دل میں احساس جگا دے گی
لیکن تلخ سمندر تلخ ہی رہا
پتھر کے بےجان پیکر میں
کوئی احساس بیدار نہ ہوا
میری محبت میرا احساس
کچھ نہ کر سکا رائیگاں رہا
حقیقت نہیں بن سکا
میرا خیال خیال ہی رہا