لفظ میں لفظ جوڑ دیتے ہیں
خیالوں کی لڑی پروتے ہیں
خیال آتے ہیں قلم چلتا ہے
کوئی آہ تو کوئی واہ کرتا ہے
کوئی تحسین و آفریں کرتا ہے
کوئی تنقید گری کرتا ہے
تنقید و آفریں سے بیگانے
ایک ہم ہیں کہ لکھے جاتے ہیں
بِنا پوچھے بِنا بتائے ہوئے
دِل میں جو بھی خیال آتے ہیں
خامہ فرسائی کئے جاتے ہیں
غزل سرائی کئے جاتے ہیں
عروض و رمز سے بیگانے ہیں
تغزل کے مگر دیوانے ہیں
لفظ میں لفظ جوڑ دیتے ہیں
خیالوں کی لڑی پروتے ہیں
خیال آتے ہیں قلم چلتا ہے
کوئی آہ تو کوئی واہ کرتا ہے