باتوں ہی باتو ںمیں اک داستان بنالیتا ہوں
غموں کہ دور میں خود کو چٹان بنا لیتا ہوں
جن کی باتیں میرے کانوںمیںرس گھولیں
بنا سوچے انہیں اپنی جان بنا لیتا ہوں
جب کوئی نہیں سنتا میری یہ غزلیں نظمیں
گھر کی دیوارں کو سننے والے کان بنا لیتا ہوں
پیار سے بات کرتا ہوں ہر اصغر اکبر سے
اس طرح مشکل بات کو آسان بنا لیتا ہوں
اپنے دل کی بات مجھے کہنی ہو کسی سے
تو میں قلم کو اپنی زبان بنا لیتا ہوں
خدا نےمجھے ایسا منفرد انداز بخشا ہے
ہر بزم میں خود اپنی پہچان بنا لیتا ہوں
عمر چھپانےکی خاطر بال سیاہ نہیں کرتا اصغر
اپنی شاعری سے خود کو جوان بنا لیتا ہوں