جی نے میرے اب توٹھان لیا ہے
درد کو دامن سے اپنے جھاڑ لیا ہے
اب آنسو۔شکوے غم نہ ہونگے
قصۃ ہاۓ درد و الم نہ ہونگے
عہد خود سے یہ باندھ لیا ہے
درد کو دامن سے اپنے جھاڑ لیا ہے
کب تلک سسکیں کب تلک آہیں
خوش اب مجھ کو سب دیکھنا چاہیں
تو کہنا سب کا چلو مان لیا ہے
درد کو دامن سے اپنے جھاڑ لیا ہے
ملا زمانے سے مجھ کو یہی اک طعنہ
کچھ آتا ہو تم کو تو ہم کو بتانا
لو سر پہ کفن اب میں نے باندھ لیا ہے
درد کو دامن سے اپنے جھاڑ لیا ہے
اک عجب اُڑان میرے پروں نے بھری ہے
وہ دیکھو مایوسی کوسوں دور کھڑی ہے
کہاں ہے منزل میں نے جان لیا ہے
درد کو دامن سے اپنے جھاڑ لیا ہے