دامن بچا لے جائیں گے شہرت کے قہر سے
چپ چاپ چلے جائیں گے ہم تیرے شہر سے
ساحل سے سمندر کا تماشہ نہ کریں گے
دست و پا ہو جائیں گے بھنور سے بحر سے
دیکھا ہے لبِ ساحل دم توڑتی ہوئی موج کو
تقدیر کیا ہوتی ہے یہ سیکھا ہے لہر سے
قطرے کو سمندر میں اترتے ہوئے دیکھا ہے
پایا سراغِ عشق ایک قطرہء بے ضرر سے
پابندیء اوقات بھی گردش کی اہمیت بھی
سیکھ لی ستاروں سے شمس و قمر سے
کانٹوں کے بیچ مسکراتے پھول کلیوں نے
بتایا کیسے بچتے ہیں نفرت کے زہر سے
عظمٰی یہ اثاثے، یہ پرشکوہ محلات
کچھ نہیں لے جائیں گے آخر میں دہر سے
دامن بچا لے جائیں گے شہرت کے قہر سے
چپ چاپ چلے جائیں گے ہم تیرے شہر سے