ماں باپ بہن بھائیوں کی ہے جان دانیہ
ددھیال میں سبھی کا بڑا مان دانیہ
کرتی ہے سارے کام بلا چوں و چراہ یہاں
یعنی ہمارے گھر کی ہے شان دانیہ
عقل و شعور ،علم و ادب اور احترام
سب خوبیوں کا ہے یہاں فیضان دانیہ
ہر ایک اسکی فطری ذہانت کا معترف
دانا ہے مثل حضرت لقمان دانیہ
ایثار و انکسار سے لبریز اسکا دل
دکھ درد میں ہے سب پہ مہربان دانیہ
حساس فطرتاً ہے وہ نازک مزاج ہے
غم دیکھ کر ہوئی ہے پریشان دانیہ
دیکھا جو ایک بار سڑک پر قتل کبھی
رو رو کے ہوگئی تھی وہ ہلکان دانیہ
اردو جو اسکے ساتھ میں بولوں کبھی ثقیل
ہوتی ہے ایک لمحے کو حیران دانیہ
غصے میں جب بھی دیکھا اسے یوں لگا مجھے
دادی کی نسبتوں سے ہے پٹھان دانیہ
دیکھا ہے مسکراتے ہمیشہ اسے اشہر
زندہ دلی کے لفظ کی پہنچان دانیہ