درد آنکھوں میں بھر گیا شاید
کوئی دل سے اتر گیا شاید
حوصلے پست روح شکستہ ہے
تیر سینے میں گھڑ گیا شاید
اب تو آواز بھی نہیں آتی
اس قدر شور بڑھ گیا شاید
تیری باتوں کا زہر پی پی کر
درد شدت سے مر گیا شاید
یہ جو آنکھوں سے رنگ بہتا ہے
کوئی منظر ٹھہر گیا شاید
آج ان سرد مہر لمحوں پر
کوئی احسان کر گیا شاید
وہ جو لمحے سنبھال رکھتا تھا
اک گھڑی میں بکھر گیا شاید
ضبط موقعے پہ روز آتا تھا
آج....کچھ دیر کر گیا شاید
زندگی تیری ہمنوائی میں
کوئی قسمت سے لڑگیا شاید
بند کمرے میں چھپ کہ بیٹھا ہے
دل اب کی بار ڈر گیا شاید
اس قدر بندشیں ہیں سانسوں میں
کوئی جاں سے گزرگیا شاید