درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا

Poet: ظہیر صدیقی By: سلمان علی, Karachi

درد تو زخم کی پٹی کے ہٹانے سے اٹھا
اور کچھ اور بھی مرہم کے لگانے سے اٹھا

اس کے الفاظ تسلی نے رلایا مجھ کو
کچھ زیادہ ہی دھواں آگ بجھانے سے اٹھا

عہد ماضی بھی تو بے داغ نہیں کیوں کہیے
پاسداری کا چلن آج زمانے سے اٹھا

وجہ ممکن ہے کوئی اور ہو میں یہ سمجھا
وہ تری بزم میں شاید مرے آنے سے اٹھا

زلف ژولیدہ تو زیبائش رخسار ہوئی
مسئلہ سارا فقط اک ترے شانے سے اٹھا

اپنی پا مردی پہ وہ شخص بھی نازاں ہے ظہیرؔ
جو گرانے سے گرا اور اٹھانے سے اٹھا

Rate it:
Views: 321
23 Aug, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL