ان حسرتوں نے دل کو میرے تنگ کر کے رکھ دیا ہے پرانا ہو چلا تھا دل رنگ کر کے رکھ دیا ہے شاہد کوئی میری تنہاہیاں نہ چرا لے دروازے کو سر شام ہی بند کر کے رکھ دیا ہے