درد دل سے آج اپنی آشنائی ہو گئی
آج اپنے درمیان بھی جدائی ہو گئی
آشنائے درد الفت جب سے اپنا دل ہوا
وہ گھڑی اپنی عدو ساری خدائی ہو گئی
دل میں کسی کی یاد کو جس نے بسا لیا
سمجھو وہ اپنے آپ سے پرائی ہو گئی
تصدیق جو نہ پا سکے اپنی وفا کی ہم
دنیا کہے گی بے وجہ رسوائی ہو گئی
اے مہرباں نظر عنایت کچھ تو کیجئیے
گر یہ نہ ہوا ہوگا، میں سودائی ہوگئی
یہ وقت سدا ایک سا رہتا نہیں پیارے
جو کل تھی بزم آج وہ تنہائی ہو گئی