درد نے آنکھ سے کو ہر جو نکالے ہوتے
اپنی راہوں کے اندھیرے بھی اجالے ہوتے
شب کی تاریکی میں جگنو نے کہا چڑیا سے
گھونسلہ تیرا تھا، جو پر نہیں نکالے ہوتے
آپ کا غم ہے سلامت تو نظر آتے ہیں
ورنہ ہم کور محبت کے حوالے ہوتے
میری چیزوں کو جو ترتیب سے تم رکھتے ہو
کیا ہی اچھا تھا میرے درد سنھبالے ہوتے
کر لیا ہوتا اگر میں نے زمانے کا یقین
میرے بچے بھی کسی اور نے پالے ہوتے
آدم و حوا اگر کرتے کبھی رب کا خیال
کیوں بھلا لوگ یہ جنت سے نکالے ہوتے