درد کی اپنی قید سے رہا کر مجھے
مر جائوں گا قسم سے جدا نہ کر مجھے
پہلے سے ہوں تنہا سا تنہا جہان میں
ھے خدا کا واسطہ اور اکیلا نہ کر مجھے
دیکھ بے وفائی کا الزام سر نہ دے میرے
دیکھ عدو کے سامنے تو رسوا نہ کر مجھے
دیکھ پیارکا اپنے راز تو راز رہنے دے
اکسا کر زمانے میں تو تماشہ نہ کر مجھے
مجھ کو نہیں معلوم حقیقی عشق کا
انجان بے خبر ہوں اور دیکھا نہ کر مجھے
در کی اپنے غلامی پر مجھ کو بحال رکھ
ھے التجاء در غیر کا تو کتا نہ کر مجھے
کہنے دے دل کی بات جرعت آزما ہو کر
درمیاں بیچ بیچ میں اسد ٹوکا نہ کر مجھے