درد کے موسم بدلتے چلے گئے
دل پر باد و باراں برستےچلے گئے
دیواراحساس پرھوتی رھی دستک
ھردرد کو درماں بناتے چلے گئے
غم و الم کو جتنابھی بھلانا چاھا
وہ اتنے ھی قریب آتے چلے گئے
مانا کہ آئین نو پہ چلنا مشکل لیکن
قوم کو خواب منزل دکھاتےچلے گئے
قطع نظر اس کےکوئی اسے قبول کرے
ھم دعوت الله کیطرف بلاتےچلے گئے
تزکیہءنفس پر ھےشب وروز محنت جاری
عجز و انکسار سے پیغام دیتے چلے گئے
حسن ارمانوں کا خون کرنے والےمہربان ھمارے
موج خون سے لڑنے کا حوصلہ دیتےچلے گئے