Add Poetry

دریا کے پاس آ کے بھی شدت کی پیاس ہے

Poet: dr.zahid Sheik By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

پھرتا ہے مارا مارا وہ ہر پل اداس ہے
اک شخص سر سے پاؤں تلک “ دیوداس “ ہے

ہر سو چمن میں جشن بہاراں ہے دیکھیے
یہ پھول اس نشاط میں بھی محو یاس ہے

اے دوست ! اپنے سائے کو بھی ڈھونڈتا ہوں میں
آ جا کے تیری یاد ہی تو میرے پاس ہے

صحرا سے بھاگ آیا ہوں تشنہ لبی لیے
دریا کے پاس آ کے بھی شدت کی پیاس ہے

تجدید دوستی کے لیے تو نہ آئے گا
پھر بھی ہے انتظار مجھے تیری آس ہے

رنگیں بہار چھوڑ کے پہنچا ہوں اس جگہ
سارے شجر اداس ہیں اور سوکھی گھاس ہے

خانہ بدوش ! زیست تری ہے کڑی سزا
غم کھانا ، آنسو پینا و غم ہی لباس ہے

زاہد قلندری کے بھی آداب سیکھ لے
اسلام سے کہاں تو ابھی روشناس ہے

Rate it:
Views: 797
30 Dec, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets