دست طلب کے لئے سوال کر رہی ہوں میں
Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburgدست طلب کے لئے سوال کر رہی ہوں میں
اس درد کے ہاتھوں پستیوں میں گر رہی ہوں میں
عالم دیوانگی کا مت پوچھ مجھ دیوانی سے کوئی
وحشت جنوں میں حدوں سے گزر رہی ہوں میں
عشق محبت پاس وفا گئے وقتوں کی ہیں سب کہانیاں
جدید دور کے تقاضے پورے کر رہی ہوں میں
منقطع ہوگیا جب سے ایک تعلق سلسلاسی سا درمیاں
نئے سرے سے دل کو دھڑکنا سکھا رہی ہوں میں
محفلوں میں ملتے تھے جن سے پرتپاک کبھی
خلوت میں ان سے نظریں چرا رہی ہوں میں
راکھ ہوتے جذبوں سے دیر تلک دھواں اٹھتا رہا
کچھ اس طرح شوریدہ جذبوں کو جلا رہی ہوں میں
نفسا نفسی ہے ہر سمت اور الفت جہاں میں ناپید
ملی جو آج محبت تو اب وفا کو کھوج رہی ہوں میں
محبت کروں بھی تو کیسے اور غم بھی ہیں فرح جی کا روگ
فکر معاش سے ہی فرصت کہاں پا رہی ہوں میں
More General Poetry






